فلسطینی تھنک ٹینک ’القدس اسٹڈی سینٹر‘ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر 2015ء کے بعد سے فلسطین میں جاری ’تحریک انتفاضہ القدس‘ کے دوران اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں 314 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو روز قبل غرب ردن کے جنوبی شہر نابلس میں ’کونٹینر‘ نامی چیک پوسٹ کے قریب 15 سالہ فلسطینی بچے راید احمد ردائدہ کی شہادت کے بعد شہداء انتفاضہ کی تعداد تین سو چودہ ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ دو برسوں سے جاری تحریک انتفاضہ کے دوران 301 فلسطینی اسرائیلی فوج کی گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جب 13 فلسطینی زخمی ہونے کے کچھ عرصے بعد جام شہادت نوش کرگئے۔
شہداء انتفاضہ القدس میں غرب اردن کا جنوبی شہر الخلیل 80 شہداء کے ساتھ سر فہرست ہے۔ اس کے بعد بیت المقدس میں 64، رام اللہ میں 29، جنین میں 24، نابلس میں 22، بیت لحم میں 20، طولکرم میں 6، سلفیت میں بھی چھ، قلقیلیہ میں چار، طوباس میں ایک اور غزہ کی پٹی میں 36 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
عمر کے اعتبار سے کل شہداء کا 29 فی صد بچوں پرمشتمل ہے جن کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔ کم عمر شہداء انتفاضہ کی تعداد 85 درج کی گئی ہے۔ ان میں 3 ماہ کا ایک شیر خوار رمضان محمد ثوابتہ بھی شامل ہے۔
تحریک انتفاضہ کے دوران 29 فلسطینی خواتین بھی جام شہادت نوش کرچکی ہیں۔ ان میں 11 کم عمر لڑکیاں شامل ہیں۔ ان میں سب کم عمر شہیدہ کی عمر 2 سال تھی جسے اسرائیلی فوج کے جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں بمباری کرکے شہید کیا۔
تحریک انتفاضہ کے شہداء کے جسد خاکی قبضے میں رکھنا بھی صہیونی ریاست کی منظم پالیسی ہے۔ اس وقت بھی سات شہداء کے جسد خاکی اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہیں۔