اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جماعت بارے جہالت پرمبنی موقف مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ دہشت گردوں اور وطن کی آزادی کے لیے لڑنےوالوں میں فرق کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ انہوں نے جس انداز میں حماس کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنے کا موقف اپنایا ہے وہ زمینی حقائق کے منافی اور امریکی صدرکی جہالت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن عزت الرشق نے ایک بیان میں کہا کہ حماس کھوئے ہوئے قومی حقوق اور وطن عزیز کی ایک غاصب ریاست کے تسلط سے آزادی کے لیے جدو جہد کررہی ہے۔ حماس دہشت گرد نہیں۔ دہشت گرد اسرائیل ہے جس کی ریاستی دہشت گردی سے انسان، حیوان اور درخت بھی محفوظ نہیں ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ بہت بڑے مغالطے کا شکار ہیں اور واہ دیدہ و دانستہ صہیونی ریاست کی فلسطینیوں کے خلاف جاری تحریک آزادی کے خلاف اسرائیلی دہشت گردی کی حمایت کررہے ہیں۔
عزت الرشق کا کہنا تھا کہ حماس عالمی قوانین کےدائرے کے اندر رہتے ہوئے کام کررہی ہے۔ امریکی صدر کے تیور صاف دکھائی دیتے ہیں کہ وہ مظلوم فلسطینی قوم کے لیے کوئی خیر کا پیغام نہیں لائے ہیں۔ وہ عدل اور آزادی کی اقدار کو صہیونی ریاست کی طرف داری میں گڈ مڈ کررہے ہیں۔
ادھر حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حماس بارے ریمارس قابل قبول نہیں۔ ٹرمپ فلسطینی قوم کی تحریک مزاحمت کو بدنام کرنے اور آزادی کی جدو جہد کے خلاف اکسانے کی کوشش کررہے ہیں مگر فلسطینی ان کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونےدیں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر نے سعودی عرب میں 55 مسلمان ملکوں کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش، حزب اللہ، القاعدہ اور حماس دہشت گردی کی مختلف شکلیں ہیں۔ اس پر حماس کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ حماس کو داعش جیسے خون خوار دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا امریکا کی صہیونیت نوازی کا واضح ثبوت ہے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ حماس فلسطینی قوم اور اس کے سلب شدہ حقوق لوٹانے کے لیے جدو جہد کررہی ہے۔ حماس کی دوسرے ملک کے خلاف بندوق نہیں اٹھاتی بلکہ فلسطینی قوم کے حقوق کی بنیاد پر سب کےساتھ یکساں تعلقات استوار کرنا چاہتی ہے۔