اسرائیلی حکام کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کے لیے ماہ صیام کے دوران نئی پابندیاں اور قدغنیں تیار کی جا رہی ہیں۔ ان پابندیوں میں مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے آنے پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی ریاست کی جانب سے ماہ صیام کے دوران بیت المقدس کے ان تمام شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نمازوں کی ادائی سے روک دیا جائے گا جن کی عمریں 30 سال یا کم ہوں گی۔ جمعہ کے ایام اور لیلۃ القدر کی خواتین کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اسی طرح 40 سال کی عمر کے مردوں کو قبلہ اول میں آنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس سے کم عمر افراد کو قبلہ اول میں جمع ہونے سے منع کیا جائے گا۔
نام نہاد سیکیورٹی کے نقطہ نظر کے پہلو سے بیت المقدس میں سیکیورٹی چیک پوسٹوں کی تعداد بڑھائی جائے گی اور ان پر فوج اور پولیس کی اضافی نفری تعینات ہوگی۔ بن گوریون گذرگاہ سے یومیہ صرف 500 فلسطینیوں کو گذرنے کی اجازت ہوگی۔ اس سے زیادہ فلسطینیوں کو راہ داری نہیں دی جائے گی۔
غزہ کی پٹی کے صرف 100 فلسطینی شہریوں کو جمعہ کی نمازیں مسجد اقصیٰ میں ادا کرنے کی اجازت ہوگی اور بقیہ پورے ہفتے میں غزہ کے صرف 300 شہری دوسرے فلسطینی علاقوں کو جا سکیں گے۔