امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ اسرائیل سے قبل مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں صہیونی ریاست نے غیر اعلانیہ کرفیو لگا کر شہریوں کا گھروں سےنکلنا بھی محال کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پورے بیت المقدس کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ تمام شاہراؤں اور حساس مقامات پر فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق صہیونی فوج اور پولیس بیت المقدس کے فلسطینی شہریوں کو گھروں سے نکلنے سے روک رہے ہیں۔ سڑکوں پر پیدل اور گاڑیوں کے ساتھ چلنے والے فلسطینیوں کو قدم قدم پر روک کر ان کی تلاشی لی جاتی اور ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا جا رہا ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں جہاں فلسطینیوں پر نام نہاد سیکیورٹی انتظامات کی آڑ میں عرصہ حیات تنگ کیا گیا ہے وہیں یہودی آباد کاروں کو کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ یہودی آباد کار سالانہ ’پرچم بردار مارچ‘ منعقد کررہے ہیں۔ اسرائیلی فوج اور پولیس کی طرف سے پرچم بردار مارچ کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی سپریم کورٹ نے گذشتہ برس یہودیوں کو ’پرچم بردار مارچ‘ کی اجازت فراہم کی تھی۔ یہ مارچ فلسطینیوں کے خلاف یہودیوں کی اشتعال انگیزی کی ایک منفرد سازش ہے۔ انتہا پسند یہودی مردو زن بیت المقدس کی مسلم اکثریتی کالونیوں کے اندر سے ایک مارچ کی شکل میں گذرتے ہیں جہاں وہ مسلمانوں، فلسطینیوں اور اسلام کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بازی کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کل سوموار کو اسرائیل کے دورے پر تل ابیب پہنچ رہے ہیں جہاں وہ مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن کے تاریخی شہر بیت لحم بھی جائیں گے۔ فلسطینی اتھارٹی کی قیادت کےساتھ بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔