اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے مسلمان حکمرانوں اور عرب فرماںرواں کے سامنے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب من گھرٹ انداز میں حماس کا نام دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کر کے امریکی صدر نے فلسطینی عوام کے اپنی سرزمین اور مقدسات کی آزادی کے جائز ومقدس حق تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔
حماس نے ایک بیان، جس کی کاپی مرکز اطلاعات فلسطین کو بھی موصول ہوئی، میں تنظیم کا کہنا تھا "ہم امریکی صدر کی مذاہب سے متعلق گفتگو کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک طرف سعودی عرب اور اسلام کو جوڑا، جو حقیقت ہے جبکہ دوسری جانب ٹرمپ نے اپنے دورہ القدس کا تعلق یہودیت سے جوڑا، جو انتہائی خطرناک بات ہے کیونکہ فلسطین پرعربوں اور مسلمانوں کے علاوہ ٹرمپ سمیت کسی کا کوئی حق نہیں۔
"عرب خطے میں ٹرمپ غلط پیغام لیکر آئے ہیں۔ انہوں نے ملت اسلامیہ کی صفوں میں انتشار پیدا کرنے کے لئے اقدار اور مفاہیم گڈ مڈ کئے۔ ٹرمپ نے صہیونیوں کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینی بچوں، خواتین کے قتل جیسے جرائم اور ان کے گھروں کی مسماری سے تجاہل عارفانہ برتا۔”
بیان کے مطابق: "یہ صہیونی دشمن کی جانب میلان اور مسلمانوں اور مسیحی مقدمات کے خلاف صریح زیادتی ہے۔ اس سے خبردار رہنا عرب اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔ نیز امریکی انتظامیہ کی جانب سے ٹرمپ کی قیادت میں نئی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کیا جائے کیونکہ اس کے ذریعے عربوں اور ملت اسلامیہ کو سیاسی، اقتصادی اور معاشی طور پر بلیک میل کرنا مقصود ہے۔”