اسرائیلی جیلوں میں گذشتہ 26 سال سے مسلسل پابند سلاسل ایک فلسطینی قیدی فارس بارود کی والدہ گذشتہ روز انتقال کرگئیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسیر فارس بارود کی والد طویل علالت کے بعد گذشتہ روز انتقال کرگئیں۔ فوت ہونے والی فلسطینی خاتون عمر کے آخری برسوں میں اپنے اسیر بیٹے کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بیتاب رہیں مگر صہیونی ریاست کی جانب اسیر کی والدہ کو بیٹے سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
محکمہ اسیران کا کہنا ہے کہ اسیر بارود کی والدہ کے انتقال پر فلسطینی اسیران کی طرف سے بھی دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ فارس بارود سنہ 1991ء سے صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں، فارس بارود کی والدہ کئی سال سے بینائی کی کمزوری کا شکار تھیں تاہم وہ اس کے باوجود اسیران کی حمایت میں ہونے والی ریلیوں میں بڑھ چڑھ کر شرکت کرتیں۔
اسیر بارود کو اسرائیلی عدالت سے عمر قید اور 35 سال اضافی قید کی سزا کا سامنا ہے۔ بارود کا شمار سنہ 1994ء میں ہونے والے اوسلو معاہدے سے قبل کے اسیران میں ہوتا ہے۔ اس معاہدے سے قبل حراست میں لیے گئے 29 فلسطینی اب بھی بدستور صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔