اسرائیلی اخبارات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان پرقائم ہیں۔
اسرائیل کے موقر عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی حکام نے تازہ ملاقاتوں میں اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان پر قائم ہیں۔ رواں ماہ کے آخر تک صدر ٹرمپ سفارت خانے کی منتقلی کا آرڈر جاری کرسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کو امریکا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ اپنی مدت صدارت ختم ہونے سے قبل امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کا اعلان کردیں گے تاہم اسرائیل کو اس معاملے میں صبر سے کام لینا ہوگا۔
گذشتہ روز امریکی قومی سلامتی کے مشیر ہربرٹ میکس ماسٹر نے وائیٹ ہاؤس میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ’دیوار براق‘ کے اسرائیل کا حصہ ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال کا گول مول سا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیوار براق کی ملکیت کا فیصلہ سیاسی ہوگا۔
ان سے یہ سوال دو مرتبہ پوچھا گیا مگر انہوں نے اس کا کوئی واضح جواب دینے کے بجائے مبہم انداز اختیار کیا۔
حال ہی میں ایک امریکی سفارت کار نے کہا تھا کہ دیوار براق اسرائیل میں شامل نہیں۔ امریکی سفارت کار کے اس بیان پر امریکا اور اسرائیل کے درمیان ایک نئی کشیدگی سامنے آئی تھی اور امریکا نے سفارت کار کے بیان کی امریکا سے وضاحت طلب کی تھی۔