فلسطینی شہریوں نے گذشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں قائم اقوام متحدہ کے علاقائی دفتر کو احتجاجا بند کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں گذشہ ایک ماہ سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کے اہل خانہ نے اقوام متحدہ کے مقامی دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔ مظاہرین نے بھوک ہڑتالی اسیران کے معاملے میں ’یو این‘ کی طرف سے مجرمانہ لاپرواہی برتنے پر شدید احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر رکاوٹیں کھڑی کرکے آمد ورفت بند کردی اور دفتر کے تمام داخلی اور خارجی راستے بھی بند کردیے۔
اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں بھوک ہڑتالی اسیران کی تصاویر، بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر اقوام متحدہ کی مجرمانہ لاپرواہی کے خلاف بھی نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے کئی گھنٹے تک اقوام متحدہ کے دفتر میں آمد ورفت بند کیے رکھی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں 17 اپریل سے دو ہزار کے قریب فلسطینی اجتماعی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال ختم کرانے اور اسیران کے مطالبات پورے کرانے کے لیے اسرائیل پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا گیا۔
احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی سماجی کارکنوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسیران کے معاملے میں خاموشی توڑے اور بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں کو ان کے تمام جائز حقوق فراہم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔