فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سیکڑوں یتیم بچوں، غریب و نادار شہریوں، معذوروں اور بیواؤں نے اسلامی تعاون تنظیم کا ’او آئی سی‘ کا بند دفتر دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسلامی تعاون تنظیم کے بند دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرے میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی پرالزام عاید کیا کہ غزہ میں او آئی سی اور اس کے ذیلی اداروں کو رام اللہ اتھارٹی کے حکم پر بند کیا گیا ہے۔ غزہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے دفاتر کی بندش غریبوں، یتیم بچوں اور بیواؤں کے ساتھ انتقامی پالیسی اپناتے ہوئے انہیں بنیادی مراعات سے محروم کرنا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ میں اسلامی تعاون تنظیم اور اس کے ذیلی اداروں کے تمام دفاتر کو دوبارہ کھولنے کے اقدامات کرے تاکہ ’او آئی سی‘ کی جانب سے ناداروں، یتیموں اور بیواؤں کی کفالت کا سلسلہ بحال کیا جاسکے۔
اس موقع پر سماجی رہ نما ماجد ابو مراد نے خطاب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے فلاحی اداروں کے دفاتر بند کرنے کا کیا جواز ہے۔ کیا فلسطینی اتھارٹی غزہ کے ہزاروں یتیم بچوں، معذوروں، بیواؤں اور نادار شہریوں کی کفالت روک کر ستم رسیدہ شہریوں سے انتقام لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب صہیونی ریاست نے غزہ کی تمام اطراف سے ناکہ بندی کررکھی ہے، فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسلامی تعاون تنظیم کے فلاحی اداروں کے دفاتر بند کرنا بدترین ظلم ہے۔