چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے 76 اسیران اسپتال منتقل

بدھ 17-مئی-2017

اسرائیلی جیل انتظامیہ نے 17 اپریل سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے 76 اسیران کو فیلڈ اسپتالوں میں منتقل کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی ’عوفر‘ جیل سے 76 بھوک ہڑتالی اسیران کی حالت خراب ہونے کے بعد ہنگامی طور پر بنائی گئی فیلڈ اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیر رہ نما مروان البرغوثی نے پانی پینا بھی ترک کردیا ہے۔ دوسری جانب بھوک ہڑتالی اسیران کی صورت حال پر نظر رکھنے والی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے قیدیوں سے ان کے وکلاء کی ملاقاتوں پر پابندیاں بدستور برقرار ہیں اورصرف 39 بھوک ہڑتالیوں کے ساتھ ان کے وکلاء کی ملاقاتیں کرائی گئیں۔

فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عوفر جیل کی انتظامیہ نے 76 فلسطینی اسیران کو فیلڈ اسپتالوں میں منتقل کردیا ہے۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ 36 بھوک ہڑتالی قیدیوں کو’ھداریم‘ جیل میں قائم فیلڈ اسپتال لایا گیا ہے۔ یہ جگہ پہلے قیدیوں کو رکھے جانے کے لیے استعمال کی جارہی تھی۔ یہاں پر کوئی ڈسپنسری یا اسپتال نہیں تھا۔ اسیران کی بھوک ہڑتال کے پیش نظر یہاں ایک ہنگامی اسپتال قائم کیا گیا ہے۔ اگرچہ یہاں پر بھی طبی سہولیات برائے نام ہیں۔

ادھر اسی سیاق میں ایک دوسری پیش رفت میں فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے بتایا کہ بھوک ہڑتالی اسیر  حافظ قندس کو ’سوروکا‘ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

قندس کا تعلق مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقے یافا سے ہے۔ اسے اسپتال منتقل کیے جانے کے بعد سرجری کے عمل سے گذارا گیا ہے۔

البرغوثی کی پانی پینے کی ہڑتال

عیسیٰ قراقع نے بتایا کہ تحریک فتح کی مرکزی کمیٹٰی کے رکن اور سینیر فلسطینی رہ نما مروان البرغوثی نے مسلسل 30 روز بھوک ہڑتال کے بعد صہیونی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے بعد اب پانی پینا بھی ترک کردیا ہے۔

قبل ازیں انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیلی جیل انتظامیہ نے ان کے مطالبات پر کان نہ دھرے تو وہ کھانے کے ساتھ ساتھ بہ طور احتجاج پانی بھی ترک کردین گے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں 1500 فلسطینی اسیران نے 17 اپریل کو بہ  طور احتجاج اپنے حقوق کے لیے بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ ان کی بھوک ہڑتال کو اب ایک ماہ مکمل ہوچکا ہے۔ بیشتر بھوک ہڑتالی اسیران کی حالت تشویشناک ہے۔

مختصر لنک:

کاپی