اسرائیلی جیلوں میں 17 اپریل سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنےوالے فلسطینی اسیران کی ہڑتال کو آج ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔ آج سے اسیران کی بھوک ہڑتال دوسرے مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔ صحت کی خرابی کے باوجود تمام بھوک ہڑتالی اسیران پرعزم ہیں جب کہ دوسری طرف صہیونی ریاست اور جیل انتظامیہ کی ہٹ دھرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران کی بھوک ہڑتال کو فالو کرنے والی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی انتظامیہ کی طرف سے بھوک ہڑتالی اسیران کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ دسیوں بھوک ہڑتالی اسیران کو فیلڈ اسپتالوں میں منتقل کرنے کے بعد مزید سیکڑوں اسیران کو طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
گذشتہ روز اسیر حافظ قندس کو ’سوروکا‘ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی سرجری کی گئی ہے۔
ادھر اسیر رہ نما مروان البرغوثی نے صہیونی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے خلاف بہ طور احتجاج پانی پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔
گذشتہ روز اپنے وکیل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اگر صہیونی انتظامیہ کی طرف سے اسیران کے مطالبات پر توجہ نہ دی گئی تو وہ بہ طور احتجاج کھانے کی بھی ہڑتال کردیں گے۔
فالو اپ کمیٹی کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران صرف 39 اسیران کو ان کے وکلاء سے ملنے کی اجازت دی گئی ہے۔ دیگر اسیران کے وکلاء کو جیلوں میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ 17اپریل کو 1500 فلسطینی اسیران نے اسرائیلی جیلوں میں اجتماعی بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت بھوک ہڑتالی اسیران کی تعداد دو ہزار کے قریب ہوچکی ہے۔
اسرائیلی زندانوں میں 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ جن میں 500 انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل اسیران، 60 خواتین اور 400 بچے شامل ہیں۔