اسرائیلی عدالتوں کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی شہروں میں سرگرم ’اسلامی تحریک‘ کے زیرحراست کئی رہ نماؤں اور کارکنوں پر اسرائیلی ریاست کے خلاف سرگرمیوں کے الزامات کے تحت فرد جرم عاید کی ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلامی تحریک کے رہ نماؤں اور کارکنان پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ وہ اندرون فلسطین میں صہیونی ریاست کی تنصیبات اور سیکیورٹی فورسز پرحملوں میں ملوث ہیں۔
عدالتوں میں اسلامی تحریک کے کارکنان کے خلاف پیش کی گئی فرد ہائے جرم میں کہا گیا ہے کہ ملزمان سیکیورٹی قواعد کی خلاف ورزیوں، ممنوعہ تنظیم کے ساتھ تعلق اور خلاف قانون اقدامات میں ملوث ہیں۔ اس کے علاوہ ان پر سوشل میڈیا پر اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے، بس اسٹیشنوں اور فوجی اڈوں پر یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پر حملوں کے بھی الزامات ہیں۔ دیگر الزامات میں فائرنگ، چاقو سے حملے کرنے اور گاڑیوں تلے روندنے کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ صہیونی حکومت نے 16 نومبر 2015ء کو اسلامی تحریک کی شمالی شاخر کو کالعدم تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عاید کردی تھیں۔ صہیونی حکومت نے نہ صرف اسلامی تحریک پر پابندیاں عاید کیں بلکہ اس کے 20 ذیلی فلاحی اداروں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔