اسرائیلی فوج نے زیرحراست فلسطینی تجزیہ نگار اور مصنف ولید الھودلی کو گذشتہ روز رہا کردیا۔ وہ 17 اپریل سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے تھے جس کے باعث ان کی حالت کافی تشویشناک تھی۔ رہائی کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ ولید الھودلی کو شمالی شہر جنین کی الجلمہ چوکی سے رہا کیا گیا جہاں سے انہیں ایک قافلے کی شکل میں رام اللہ لایا گیا۔ رام اللہ میں نہیں سرکاری اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
مقامی ذرائع نے مرکزکے نامہ نگار کو بتایا کہ الجلمہ گذرگاہ پر انسانی حقوق کے مندوبین، سیاسی کارکنا، سماجی کارکنوں اور الھودلی کے اقارب کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے جمع تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ماہ سے بھوک ہڑتال کے باعث الھودلی کی حالت بہت خراب تھی اور وہ کھڑے یا چل پھر نہیں سکتے۔ اس لیے انہیں فوری طبی معائنے اور ضروری علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
رام اللہ میں اسیران کی حمایت میں نکالی گئی ریلی سے انہوں نے بیٹھ کر مختصر خطاب بھی کیا اور کہا کہ وہ الجلبوع جیل میں قید تھے جہاں ان کے ساتھی قیدی مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ ولید الھودلی انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل تھے۔ انہیں اسرائیلی فوج ماضی میں بھی گرفتار کرتی رہی ہے۔