فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے تنظیم آزادی فلسطین[پی ایل او] پر زور دیا ہے کہ وہ قومی مفاہمت کے لیے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دے۔ جماعت کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی بارود کا ڈھیر بن چکی ہے اور یہ بارود پھٹا سب کچھ تباہ ہوجائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’69 ویں یوم نکبہ‘ کی مناسبت سے بیروت میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل رمضان شلح نے کہا کہ اسرائیل ایک قابض شیطان ہے جس نے فلسطینیوں کے گھروں پرقبضہ کر رکھا ہے۔
رمضان شلح نے کہا کہ جب تک تنظیم آزادی فلسطین اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار نہیں کرتی اس وقت تک فلسطینی دھڑوں میں مفاہمت کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پی ایل او کو قومی وحدت کے لیے اسرائیل کو تسلیم کرنےسے انکار کرنا ہوگا۔
اسلامی جہاد کے رہ نما نے کہا کہ اوسلو معاہدے نے آزادی فلسطین کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی۔ اس کا فائدہ صہیونی دشمن کو ہوا اور فلسطینی قوم کو غیرمعمولی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک صہیونی شیطان ہمارے گھروں پر قابض ہے اس وقت تک فلسطینی قوم چین سے نہیں بیٹھ سکتی۔ فلسطینی قوم کو اپنا گھر دشمن سے خود ہی آزاد کرانا ہوگا۔
رمضان شلح نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون کی شدید مذمت کی اور کہا رام اللہ اتھارٹی قوم کے خلاف دشمن کو تعاون فراہم کرکے قومی بددیانتی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی ادارے اسرائیلی فوج کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہوئے دشمن فوج کے اشاروں پر فلسطینی قوم کے خلاف سرگرم ہیں۔
غزہ کی پٹی کی موجودہ صورت حال پر بات کرتے ہوئے رمضان شلح نے کہا کہ غزہ کی پٹی بارود کا ڈھیر بن چکی ہے۔ اگر غزہ کو بچایا نہ گیا تو یہ بارود خوف ناک دھماکے کی شکل میں پھٹ سکتا ہے جس کے نتیجے میں ہرطرف تباہی کےسوا کچھ نہیں ہوگا۔
غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر عباس دو ملین لوگوں سے انتقام لے رہے ہیں۔ ان کے اقدامات کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہیں۔
فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے پر بات کرتے ہوئے رمضان شلح کا کہنا تھا کہ 69 برس قبل فلسطین پرقبضے کا جو ظالمانہ سلسلہ شروع ہوا وہ آج بھی جاری ہے۔ فلسطینی قوم سنہ 1948ء کی نسبت آج زیادہ مظلوم ہے۔ صہیونی ریاست نے پورے فلسطین پراپنا ناجائز تسلط قائم رکھا ہے۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ فلسطین کو فلسطینی قوم کے لیے منحوس قرار دیا۔