جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ میں خوراک کی قلت کا ذمہ دار اسرائیل ہے: این جی اوز

منگل 16-مئی-2017

فلسطین میں شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں [این جی اوز] نے غزہ کی پٹی میں غذائی قلت کی تمام ذمہ اسرائیل پرعاید کرتے ہوئے صہیونی ریاست سے اہالیان غزہ کے خلاف اختیار کردہ انتقامی پالیسیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ’این جی اوز نیٹ ورک‘ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 60 فی صد شہری خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں۔

غزہ میں این جی اوز نیٹ ورک کے ‘ایگری کلچرل ریلیف‘ پروگرام کے ڈائریکٹر تیسیر محیسن نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے غزہ کی پٹی پر عاید کردہ پابندیوں اور فلسطینیوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات نے غزہ کی معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں جس کے نتیجے میں روز مرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

غزہ میں این جی اوز کے زیرانتظام ایک ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے تیسیر محیسن کا کہنا تھا کہ غزہ میں موجودہ غذائی بحران کا ذمہ دار اسرائیل ہے جس نے غزہ کا بری، بحری اور فضائی محاصرہ کررکھا ہے۔ علاقے میں کاروباری نظام بری طرح تباہی سے دوچار ہوا ہے۔

تیسیر محیسن نے فلسطینی وزیراعظم رامی الحمد اللہ پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں غذائی قلت دور کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کریں۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ میں ہر10 میں سے 6 خاندان خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں۔

فلسطینی سماجی کارکن کا کہنا تھا اقتصادی بحران کے نتیجے میں غزہ کے شہریوں کی قوت خرید غیرمعمولی طور پر متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ غزہ کے عوام نہ صرف غذائی قلت کا سامنا کررہے ہیں بلکہ وہ 99 فی صد آبادی کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہے۔

مختصر لنک:

کاپی