ایک ایسے وقت میں جب پاکستان اور افغانستان میں سرحدی کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ دونوں ملکوں کی حکومت نے سرحدی تنازع کے حل کے لیے بین الاقوامی شہرت یافتہ سرچ انجن’گوگل‘ سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دونوں ملکوں کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ وہ گوگل کے آن لائن نقشوں کی مدد سے سرحدی تنازع کو حل کرنے کی کوشش کررہےہیں۔ اس سرحدی تنازع کی باعث حال ہی میں 8 شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
پاکستان کے انگریزی اخبارات نے اسلام آباد کے ایک سینیر سیکیورٹی عہدیدار کا بیان اس کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پرنقل کیا ہےجس میں ان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے ماہرین ارضیات ونقشہ جات سرحد کے تعین کے معاملے میں ’گوگل‘ کے آن لائن ’گوگل میپ‘ سے مدد حاصل کریں گے۔
ادھر اسی سیاق میں افغانستان کے جنوبی صوبہ قندھار کے پولیس چیف عبدالرزاق نے بتایا کہ مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے حکام نے سرحدوں کے تعین کے معاملے میں جدید ترین ’جی پی ایس‘ سسٹم، گوگل کے نقشہ جات اور دیگر جدید وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے تنازع کے حل پر اتفاق کیا ہے۔
اسلام آباد کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کی افغانستان سے متصل 2400 کلو میٹر طویل سرحد جو قیام پاکستان [1947ء] کے وقت متعین کی گئی تھی اسے مستقل سرحد تسلیم کیا جائے۔ تاہم افغانستان برطانوی سامراج سے پاکستان کی آزادی کے وقت سے پہلے کی ’ڈیورنڈ‘ لائن کو متنازع قرار دیتا ہے۔ افغانستان کے مطابق دونوں ملکوں کی سرحد 2640 کلو میٹر پرمحیط ہے۔
افغانستان دریائے سندھ تک کے علاقے کو اپنا علاقہ قرار دینے کا دعویٰ کرتا ہے۔