چهارشنبه 30/آوریل/2025

’فلسطینی اتھارٹی اسرائیل سے نام نہاد مذاکرات کا ڈرامہ نہ رچائے‘

پیر 15-مئی-2017

فلسطینی تحریک ’فتح‘ کی سینٹرل کمیٹی کے رکن اور اسرائیلی جیل میں قید جماعت کے مرکزی رہ نما مروان البرغوثی نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کا ڈرامہ نہ رچائے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی بحالی کےلیے چھ اہم شرائط پیش کرے اور ساتھ ہی انہوں نے اسرائیل کے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مروان البرغوثی اسرائیلی جیلوں میں 29 روز سے دو ہزار فلسطینی قیدیوں کی اجتماعی بھوک ہڑتال کی قیادت کررہےہیں۔ انہوں نے الجلمہ جیل میں بھوک ہڑتال کے بعد پہلی بار اپنے وکیل سے ملاقات کی۔

اپنے وکیل کے ذریعےانہوں نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ نام نہاد مذاکرات کی پینگیں بڑھانے کے بجائے فلسطینی قومی دھاروں کو ایک فریم میں لانے کے لیے جامع اور بامقصد مذاکرات کا آغاز کرے۔

اسرائیل سے مذاکرات کے لیے انہوں نے چھ شرائط بیان کیں اور کہا کہ اسرائیل فلسطین پر ناجائز قبضے کے خاتمے کا ٹائم فریم دے، فلسطین میں یہودی آباد کاری مکمل طور بند کی جائے، اسرائیل سنہ 1967ء کے پہلے کی سرحدوں پر واپس جانے کا اعلان کرے، فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا جائے، بیت المقدس کو دارالحکومت قرار دینے پر مبنی فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے، فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے علاقوں میں واپس آباد کیا جائے  اور اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینی اسیران کو غیر مشروط طور پررہا کیا جائے۔

مروان البرغوثی نے اپنے پیغام میں فلسطینی عوام پر زور دیا کہ وہ صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں صہیونی ریاست کے قیام[النکبہ] کو قومی سطح پر منایا جائے سرکاری سطح پر فلسطینی دھڑوں کو شامل کرتے ہوئے آزادی فلسطین کے لیے تحریک شروع کی جائے۔

مروان البرغوثی نے کہا کہ اسیران کی بھوک ہڑتال عزت اور آزادی کے لیے جاری جدو جہد کا حصہ ہے۔ جب تک فلسطینیوں پر اسرائیل کا استبدادی اور نسل پرستانہ نظام ختم نہیں ہوجاتا یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی۔

فتح کے مرکزی اسیر رہ نما نے تمام فلسطینی دھڑوں پر قومی مفاہمت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کی طاقت اسی میں ہے کہ ہم سب ایک ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام فلسطینی دھڑوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنے فروعی اور جزوی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد اور یگانگت کا ثبوت دیں۔

فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہماری بھوک ہڑتال کی تحریک اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گی۔

مختصر لنک:

کاپی