مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب الشیخ یوسف ابو اسنینہ نے فلسطینی قوم پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے اپنےبھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے دائرے کو مزید وسعت دیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ یوسف ابو اسنینہ نے کہا کہ ہرآنے والا لمحہ قبلہ اول کے وجود کے لیے ایک نئے خطرے کا موجب بن رہا ہے۔ موجودہ عالمی اور علاقائی حالات کے پیش نظر فلسطینی قوم کو متحد ہو کر قبلہ اول کےخلاف جاری سازشوں کی روک تھام کرنا ہوگی۔
انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم کو غاصب صہیونیوں کی طرف سے منظم اور انتہائی شرانگیز مذہبی جنگ کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس کو یہودیانے اور فلسطینی شہریوں کے مکانات کی مسماری فلسطینی قوم کےخلاف صہیونیوں کی مذہبی جنگ کا تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں جہاں جہاں بھی فلسطینیوں کے مکانات مسمار کیے جا رہے ہیں۔ فلسطینیوں کی املاک پرقبضہ ہو رہا اور یہودیوں کو فلسطینی اراضی پر بسایا جا رہا ہے۔ یہ تمام اقدامات فلسطینی قوم پر مسلط کی گئی مذہبی جنگ کا حصہ ہیں۔ فلسطینی قوم کو محض مسلمان ہونے کی بناء پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مسلمان ہونے کی پاداش میں فلسطینیوں کے گھر مسمار کیے جا رہے ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں کو اپنی ہی زمینوں پر مکانات بنانے اور کاشت کاری تک کی اجازت نہیں دی جاتی۔ دوسری طرف فلسطینیوں کی سرزمین پر یہودیوں کو بسانے کےلیے صہیونی ریاست کی پوری میشنری سرگرم عمل ہے۔
الشیخ ابو اسنینہ نےکہا کہ فلسطینی قوم پرہماری ہی سرزمین تنگ کردی گئی ہے۔ بیت المقدس میں رہنے والے فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنانے کے لیے ان پر بھاری ٹیکس عاید کیے جا رہے ہیں۔ اس کےساتھ ساتھ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی شناخت ختم اور ان کی جگہ ہزاروں یہودیوں کو بسانے کی سازشیں جاری ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ الشیخ ابو اسنینہ نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے دفاع اور ان کی حمایت کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ فلسطینی اسیران کی پکار اور احتجاج کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں سے50000 فلسطینیوں نےمسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔ نماز جمعہ سے قبل ہی اسرائیلی فوج اور پولیس کی مسلح بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ کو اپنے گھیرے میں لے لیا تھا۔
صہیونی فوج نے جگہ جگہ ناکہ بندی کرکے قبلہ اول میں نماز جمعہ کی ادائی میں رکاوٹیں کھڑی کیں مگر اسرائیلی فوج کی پابندیوں کےعلی الرغم پچاس ہزار فلسطینی نماز جمعہ کے لیے مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے۔