اسرائیلی پارلیمنٹ [کنیسٹ] کے درجنوں ارکان نے ایک تعمیراتی فرم کی طرف سے پیش کردہ پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں مقبوضہ بیت المقدس میں ’معالیہ ادومیم‘ کالونی کےقریب ایک نئی یہودی بستی کےقیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق حال ہی میں اسرائیل کی ایک تعمیراتی کمپنی ’یروشلم یونائٹیڈ فنڈ‘ نے ایک پیٹیشن تیار کی جس پر کنیسٹ کے درجنوں ارکان سے بھی دستخط کرائے گئے ہیں۔ پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت بیت المقدس میں معالیہ ادومیم یہودی کالونی کے قریب ایک نئی بستی تعمیر کرنے کی منظوری دے۔
خیال رہے کہ ’یروشلم یونائیٹڈ فنڈ‘ کوئی تنظیم یا دائیں بازو کی تحریک نہیں بلکہ گاڈ جبرائیل نامی ایک کاروباری یہودی کی تعمیراتی فرم ہے۔ یہ فرم معالیہ ادومیم کالونی کے قریب ’متسبیہ یہودا‘ یا ’گبعات ادومیم‘ کے نام سے ایک نئی کالونی بسانا چاہتی ہے۔
یہ کمپنی سنہ 1980ء کے عشرے سے فلسطین میں یہودی آباد کاری کے لیے سرگرم عمل ہے۔ کئی برس سے اس کمپنی نے معالیہ ادومیم کالونی کے قریب ایک اور کالونی کے قیام کا مطالبہ اٹھا رکھا ہے۔
دوسری طرف عملی طور پر اسرائیلی حکومت کسی نئی کالونی کےقیام کے لیے فی الوقت تیار دکھائی نہیں دیتی۔ تاہم دسیوں ارکان کنیسٹ کی طرف سے اس پٹیشن کی حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت پر بیت المقدس میں نئی یہودی کالونی کےقیام کے لیے سخت دباؤ ڈالا جاسکتا ہے۔
اسرائیلی رکن کنیسٹ ایوب قرا کا کہنا ہے کہ میں نے حکومتی وزراء سےاس پٹیشن کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بتایا کہ اس پٹیشن پر انہوں نے بھی دستخط کیے ہیں۔
ایک عدد نائب وزیر یارون مزور نے بتایا کہ وہ نہیں جانتے کہ ’یروشلم یونائیٹڈ فنڈ‘ کیا ہے تاہم اس کا مقصد بیت المقدس میں نئی کالونی کا قیام ہے۔