بین الاقوامی فٹ فیڈریشن [فیفا] نے اسرائیلی دباؤ کے تحت بحرین کی میزبانی میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں فلسطین میں یہودی کالونیوں کی فٹ ٹیموں کا تنازع زیربحث نہ لانے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’فیفا‘ کی طرف سے باضابطہ طور پر بتایا گیا ہے کہ منامہ میں ہونے والی جنرل کانفرنس میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی غیرقانونی یہودی بستیوں کی فٹ بال ٹیموں کا معاملہ اجلاس کے ایجنڈے سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیفا کا کہنا ہے کہ منامہ میں ہونے والی کانفرنس میں فلسطین میں یہودی بستیوں کی فٹ بال ٹیموں کا معاملہ زیربحث نہیں لایا جائے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ’فیفا‘ کی طرف سے یہ اعلان حیران کن اور ماضی میں کیے جانےوالے فیصلوں کے برعکس ہے۔ فیفا کی گورننگ باڈی کی طرف سے اس طرح کے فیصلے کی توقع نہیں تھی۔
خیال رہے کہ ’فیفا‘ کی طرف سے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں قائم کی گئی یہودی بستیوں میں فٹ بال سرگرمیوں کو متنازع سمجھا جاتا رہاہے۔ عالمی فٹ بال فیڈریشن نے متعدد بار اسرائیل کو خبرداربھی کیا ہے کہ وہ متنازع یہودی کالونیوں میں فٹ بال کی سرگرمیاں بند کرے، کیونکہ ایسا کرنے سے بین الاقوامی فٹ بال فیڈریشن کی ساکھ مجروح ہو رہی ہے۔
حال ہی میں فیڈریشن کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ منامہ کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں فلسطین میں یہودی بستیوں میں فٹ بال کھیلوں کا معاملہ زیر بحث لائیں گے۔
اسرائیل کا غرب اردن میں نئی یہودی کالونی کے قیام کا دفاع
مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ مرکزاطلاعات فلسطین
اسرائیلی حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر خالی کی گئی یہودی کالونی کے متبادل ایک نئی یہودی کالونی کے قیام کا بھرپور دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نئی کالونی میں تعمیراتی کام جاری رکھے گی۔
اسرائیل کے سرکاری ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نیتن یاھو کے مقرب ذریعے کا کہنا ہے کہ حکومت رواں سال کے آغاز میں خالی کی گئی یہودی کالونی’عمونا‘ کے متبادل نئی کالونی میں متعلقہ محکمے کی طرف سے منظوری کے چار ماہ کے اندر اندر کام شروع کرے گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس نے سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد کرتے ہوئے رام اللہ کے نواحی علاقے میں قائم کی گئی ’عمونا’ کالونی کو خالی کرادیا تھا۔ صہیونی حکومت نے عمونا کالونی کےبدلے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں ایک نئی کالونی تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومتی ذریعے کا کہنا ہے کہ وہ چار ماہ کے اندر اندر نئی کالونی میں گھروں کی تعمیر کا کام شروع کردے گی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے عمونا کالونی سے نکالے گئے یہودی آباد کاروں کو ایک نئی کالونی فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ یہودی آباد کاروں کوبے گھر نہیں ہونے دیں گے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق عمونا کالونی کے متبادل نئی کالونی کے قیام کے فیصلے کو نئی امریکی انتظامیہ کی طرف سے حمایت حاصل رہی ہے۔