قابض اسرائیلی حکام نے 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں اسلامی تحریک کے نائب سربراہ شیخ کمال الخطیب کے بیت المقدسمیں داخلے پر پابندی میں مزید تین ماہ کا اضافہ کردیا ہے۔
اسرائیلی حکام نے شیخ خطیب پر یہ پابندی 2014 میں لگائی تھی اور وہ اب تک اس میں وقفے وقفے سے اضافہ کرتے آئے ہیں۔
اس موقع پر شیخ خطیب نے خبررساں ایجنسی قدس پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے خطے اور فلسطین کی اندرونی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف اپنی مہمات کو تیز کردیا ہے۔
خطیب کا کہنا تھا کہ اسرآئیل کو نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری سے قبل ہی ہری بتی دکھا دی گئی تھی جب انہوں نے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
خطیب نے اس موقع پر اسرآئیل کی جانب سے 2015ء میں اسلامی تحریک پر پابندی لگانے کے فیصلے کی طرف اشارہ کیا جس کو عرب اور چند فلسطینی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل اسلامی تحریک کے ہاتھوں بیت المقدس میں اسرائیلی سکیموں کو درپیش مشکلات کا اندازہ ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرآئیلی ہتھکنڈوں سے فلسطینی عوام کو کوئی اثر نہیں پڑے گا اور وہ مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی طرف اپنی ذمہ داری کو کبھی بھلا نہیں پائیں گے مگر انہیں قابض اسرائیل کی کارروائیوں اور کچھ فلسطینیوں کی غفلت کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔