اسرائیلی سپریم کورٹ نے اسرائیلی جیلوں میں گذشتہ 18 روز سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں سے ملاقات کی اجازت دے دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے اپنے تازہ فیصلے میں کہا ہے کہ قیدیوں کو ان کے وکلاء سے ملاقات پر پابندی کا کوئی قانون موجود نہیں۔ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے اگر وکلاء کو اسیران سے ملنے سے روکا گیا ہے تو اس کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ اس لیے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں کو ان کےوکلاء سے ملنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں سے ملاقات پر پابندی کے خلاف فیصلہ جاری ہونے کے چوبیس گھنٹوں تک وکلاء اپنے موکلین سےملاقات کرسکتےہیں۔
خیال رہے کہ صہیونی جیل انتظامیہ نے گذشتہ تین ہفتوں سے بھوک ہڑتالی اسیران اور ان کے وکلاء کو آپس میں ملاقات سے روک دیا تھا۔
اسرائیلی جیلوں میں اس وقت 1800 فلسطینی بھوک ہڑتال کررہےہیں۔ 17 اپریل 2017ء کو 1500 فلسطینی قیدیوں نے اپنے حقوق کے لیے اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کی تھی، جس کے بعد ہڑتال کرنے والے قافلے میں مزید تین سو قیدی شامل ہوگئے ہیں۔