اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ ٹرمپ نے محمود عباس سے کئی روز انتظار کرانے کےبعد پچیس منٹ ملاقات کا وقت دے کر انہیں ان کی اوقات یاد دلا دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس ٹرمپ ملاقات میں فلسطینی قوم کی کامیابیوں اور قضیہ فلسطین کے حوالے سے کوئی بھی شرط ناکام، وقت کا ضیاع اور سراب اور دھوکے کی سودے بازی ہوگی۔
حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ ایسا کوئی بھی پروگرام یا سمجھوتہ جس کے نتیجے میں مسئلہ فلسطین کو نقصان پہنچنے یا ہماری قوم کے حقوق کے خلاف ہو قابل قبول نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ قوم نے محمود عباس کو اپنے غلط سیاسی ٹریک پر چلنے کے لیے کافی ڈھیل دے دی ہے۔ اگر وہ کسی بھی قومی دیرینہ مطالبے یا حق سے دستبردار ہوتے ہیں تواسے مسترد کردیا جائے گا۔
ترجمان نے کہاکہ امریکی صدر نے کئی دن انتظار کرانے کے بعد محمود عباس کے ساتھ صرف پچیس منٹ کی ملاقات کرکے انہیں ان کی اوقات یاد دلادی ہے۔ اس ملاقات کے بعد ان کے پاس قوم سے رجوع کرنے اور قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کا ایک اور موقع آیا ہے۔
خیال رہےکہ صدر محمود عباس نے گذشتہ روز وائیٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 منٹ ملاقات کی تھی۔