فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس کی بلدیہ اپنے قیام کا ایک سو سالہ جشن منا رہی ہے۔ خان یونس بلدیہ کا قیام 1917ء میں عمل میں لایا گیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خان یونس بلدیہ کے میئر انجینیر یحییٰ الاسطل نے بتایا کہ خان یونس بلدیہ کے قیام کو ایک سو سال مکمل ہوچکے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں بلدیہ شہر کے باشندوں کی خدمت کے ایک سوسال مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد اس کا جشن منا رہی ہے۔
الاسطل نے بتایا کہ خان یونس بلدیہ کا قیام برطانوی انگریزوں نے رکھا۔ کئی سال تک صہیونی ریاست کا بھی اس پر قبضہ رہا مگر بلدیہ کے ذمہ داران نے ہمیشہ شہر کے باشندوں کی خدمت اور فلاح و بہبود کو اپنا شعار بنایا۔
انہوں نے کہا کہ خان یونس بلدیہ میں آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کا عمل جاری رہا ہے۔ بلدیہ نے مقامی آبادی کے لیے اسپتالوں، اسکولوں، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سمیت تمام ممکنہ خدمات فراہم کی ہیں۔
اس وقت خانیونس بلدیہ میں تین بڑے اور تزویراتی اہمیت کے حامل منصوبہ کام کررہے ہیں۔ سمندری کھارے پانی کو صاف اور میٹھا بنانے، کوڑا کرکٹ تلف کرنے اور اسے عرب ممالک کی سطح کی اہم بلدیہ کے طور پر متعارف کرانے کا منصوبہ شامل ہے۔
خان یونس میں مقامی ثقافت کے اظہار اور اس کے فروغ کے لیے بھی اقدامات کیے جاتے ہیں۔ حال ہی میں ’خان یونس میرا شہر‘ کے عنوان سے ایک ثقافتی میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں فلسطینی روایتی موسیقی، دبکہ اور دیگر ثقافتی پروگرامات پیش کیے گئے۔
خیال رہے کہ خان یونس غزہ کی پٹی کے جنوبی حصے میں واقع ہے اور یہ غزہ کا سب سے بڑا شہر کہلاتا ہے۔ 54 ہزار 516 دونم رقبے پر محیط اس شہر کی آبادی 3 لاکھ 20 ہزار سے زیادہ ہے۔