اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے یہودی دہشت گردوں کے ہاتھوں زندہ جلائے گئے فلسطینی خاندان کو ہرجانہ ادا کرنے سے متعلق دی گئی درخواست مسترد کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ یہودی شرپسندوں کے ہاتھوں زندہ جلا کر شہید کیے گئے فلسطینی خاندان کے لواحقین کو ہرجانہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
خیال رہے کہ دو سال قبل مقبوضہ غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں یہودی اشرار نے ایک مکان پر آتش گیر مادہ چھڑک کر اسے آگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں گھر میں موجود دوابشہ خاندان کے تین افراد جھلس کر شہید اور ان کا چار سال کا ایک بچہ بری طرح زخمی ہوگیا تھا۔ بری طرح جھلس کر شدید زخمی ہونے والا احمد دوابشہ ابھی زندہ ہے۔ تاہم آگ لگنے سے اس کے والد، والدہ اور ایک شیر خوار شہید ہوگئے تھے۔
حال ہی میں اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] کےعرب رکن یوسف جبارین نے اسرائیلی وزیر دفاع سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دوابشہ خاندان کے خلاف دہشت گردی کے قانون کےمطابق متاثرہ افراد کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم جاری کریں تاکہ اسرائیلی وزیر دفاع نے ان کا مطالبہ یکسر مسترد کردیا ہے۔
یوسف جبارین کا کہنا ہے کہ کسی بھی دوسرے شہری کی طرح دوابشہ خاندان کو بھی وہ تمام حقوق فراہم کیے جانے چاہئیں جو ظلم کا شکار ہوں۔ دوابشہ خاندان یہودی دہشت گردوں کی وحشیانہ کارروائی کا شکار ہوا ہے جس پر اس کے ورثاء کو ہرجانہ ادا کیا جانا چاہیے۔ تاہم صہیونی وزیر کا کہنا تھا کہ چونکہ دوابشہ خاندان کے پاس اسرائیل کی شہریت نہیں۔ اس لیے اسے معاوضے کی ادائی نہیں کی جاسکتی ہے۔