مصر کی ایک فوجی عدالت نے گذشتہ روز اخوان المسلمون کے رہ نما اور معروف مذہبی لیڈر وجدی غنیم کو ان کی عدم موجودگی میں سزائےموت کا حکم دیا ہے۔ اس کیس میں ان کے ساتھ دو دوسرے رہ نماؤں کو بھی پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مصری عدالت کی طرف سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وجدی غنیم اور اس کے ساتھ دہشت گرد گروپ تشکیل دینے اور ریاست کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
مصری ذرائع ابلاغ نے مطابق بیرون ملک مقیم عالم دین الشیخ وجدی غنیم کو سزائے موت سنائے جانے کے ساتھ ساتھ دو دیگر اخوان رہ نما عبداللہ ھشام محمود حسین اور عبدالہ عید عمار فیاض کو بھی سزائے موت سنائی گئی ہے۔ آخر الذکر دونوں جیل میں قید ہیں۔ اسی مقدمہ میں پانچ دوسرے ملزمان کو عمر قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان میں سے چار دوسرے ملکوں میں مقیم ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان سزا پوری ہونے کے بعد پانچ سال تک قطر اور ترکی کا سفر نہیں کرسکیں گے۔
ادھر اپنے ایک ویڈیو بیان میں الشیخ وجدی غنیم کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 2001ء سے مصر سے باہر ہیں۔ ان پرمصری عدالت کی طرف سے عاید کردہ تمام الزامات من گھڑت ہیں۔ وہ کبھی بھی مصر کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں بنے۔