اسرائیل کی مرکزی عدالت نے سنہ1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی وکیل کو جیلوں میں قید اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے کارکنان کو اپنی خدمات فراہم کرنے پر ساڑھے سات سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حیفا شہر میں قائم اسرائیل کی مرکزی عدالت نے کل جمعرات کو البعنہ قصبے کے رہائشی قانون دان محمد عابد کو ساڑھے سات سال قید کی سزا کا حکم دیا۔
اسرائیلی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عابد پر اسرائیلی جیلوں میں قید حماس کے کارکنان کو خدمات فراہم کرنے کا الزام ثابت ہوا ہے جس پراسے یہ سزا سنائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ محمد عابد کو اسرائیلی پولیس نے تین سال قبل حراست میں لیا تھا تاہم اسے ضمانت پر رہا کرنے کے بعد گھر پر نظربند کردیا گیا تھا۔ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ عابد کے گھر سے حماس کے قیدی کارکنوں تک پہنچانے کے لیے رکھی گئی خطیر رقم بھی برآمد کی گئی تھی۔
دوسری جانب عدالتی فیصلے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ عابد نے صہیونی حکام کی طرف سے عاید الزامات کی سختی سے تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جو کچھ بھی کرتے رہے ہیں وہ اسرائیلی قانون اور آئین کے عین مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوران تفتیش انہوں نے اسرائیلی پولیس اور انٹیلی جنس کے سامنے ایسے کسی الزام کا اعتراف نہیں کیا۔ محمد عابد کا کہنا تھا کہ ساڑھے سات سال قید کی سزا کا فیصلہ ظالمانہ اور غیر منصفانہ ہے اور وہ اس کے خلاف اپیل کریں گے۔