اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل 1500 فلسطینی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال آج 12 ویں روز میں جاری ہے۔ دوسری جانب مشکلات کے باوجود اسیران پرعزم ہیں اور بھوک ہڑتا تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے تک خالی پیٹ کی جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق صہیونی جیل انتظامیہ نے بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کو دباؤ میں لانے کے لیے ان کے خلاف انتقامی ہتھکنڈوں میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ بھوک ہڑتالی اسیران کی ایک سے دوسری جیل میں بے رحمانہ انداز میں منتقلی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں سے 1500 اسیران نے فلسطین میں ’یوم اسیران‘ کے موقع پربھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ یہ بھوک ہڑتال آج بارہویں روز میں جاری ہے۔ صہیونی ریاست کی جیلوں میں مجموعی طور پر 6500 سے زاید فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 57 خواتین، 300 بچے اور 500 انتظامی حراست کے قیدی اور 1800 مریض اسیران موجود ہیں۔
سنہ 1967ء کے بعد یہ فلسطینی اسیران کی 23 ویں اجتماعی بھوک ہڑتال ہے۔ سنہ 2014ء میں فلسطینی اسیران نے مسلسل 63 دن تک اجتماعی بھوک ہڑتال کی تھی۔
’عزت اور آزادی‘ کے عنوان سے جاری اجتماعی بھوک ہڑتال کو فلسطین کے عوامی، سیاسی اور سماجی حلقوں کی طرف سے بھرپور معاون حاصل ہے۔ سماجی کارکنان نے سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک اور ’ٹویٹر‘ پر بھرپور پذیرائی دی ہے۔
فلسطین کے صحافتی اور ابلاغی حلقوں کی طرف سے بھی فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کو خوب کوریج دی ہے۔
ادھر اسیران کی دیکھ بحال پرمامور کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھوک ہڑتالی سیاسی کارکنان کی صحت کی خرابی کے باوجود ان کی بھوک ہڑتال جاری و ساری ہے۔
اسیران کی دیکھ بحال کے لیے قائم کردہ فالو اپ کمیٹی کا کہنا ہے کہ صہیونی جیل انتظامیہ کی طرف سے اسیران کی بے رحمانہ طریقے سے ایک سے دوسری جیل میں منتقلی کا عمل بھی جاری ہے۔ اسیر محمد مصلح، باسل عریف، نعیم مصران، ضیا الآغا، رامی العیلہ، حسین الزریعی کو جلبوع جی سے نفحہ کے حراستی مرکز منتقل کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے کارکن سامر العیساوی سمیت کئی دوسرے اسیران نے بھی بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔