اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ فوج میں مدت ملازمت سے قبل فوجیوں کے فرار کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور سالانہ قریبا 7000 اسرائیلی فوجی افسر اور سپاہی فوجی خدمت ترک کررہے ہیں۔
اسرائیلی اخبار’ہارٹز‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ سنہ 2016ء کے دوران ہرسات میں سے ایک اسرائیلی فوجی اپنی سروس پوری کیے بغیر ملازمت چھوڑ گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلح افواج کی مرکزی قیادت ادارے میں فوجیوں کے فرار کے رحجان کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ ہرنئے سال کے دوران فوج سے فرار ہونے والوں کے نئے ریکارڈ بننے لگے ہیں۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال دو ہزار سولہ کے دوران 14.6 مرد اور 7.5 خواتین اہلکاروں نے قبل از وقت فوجی ملازمت ترک کی۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سالانہ فوج سے فرار کے نتیجے میں فوج کی تعداد میں غیرمعمولی کمی آ رہی ہے۔ فرار کا تناسب 60 فی صد سے بڑھ کر 70 فی صد تک جا پہنچا ہے۔
فوج سے فرار کے اسباب کا ذکر کرتے ہوئے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے لکھا ہے کہ زیادہ تر فوجی خرابی صحت اور نفسیاتی عوارض کی وجہ سے فرار اختیار کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ کئی دیگر اسباب اور عوامل بھی اسرائیلی فوجیوں کو سروس چھوڑنے پرمجبور کررہے ہیں۔ بہت سے ماتحت فوجی اپنی مرضی کی جگہ پر ڈیوٹی نہ لگائے جانے کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے باعث انہیں جیلوں میں ڈالے جانے سے بھی فوج سے نفرت پیدا ہوتی ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق فوج نے ملازمت کی مدت کم کرنے کے باوجود فوج سے فرار کے رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فوج سے فرارکی ایک وجہ اسرائیل کے انتہا پسند یہودی طبقات ہیں جو یہودیوں کو فوجی سروس سے اختیار کرنے سے گریز کی تجویز پیش کرتے ہیں۔