کل بدھ کے روز اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں83 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پردھاوا بولا اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اتوار کو علی الصباح 67 یہودی مراکشی دروازے[باب المغاربہ] کے راستے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔ جب کہ شام کو 16 یہودی شرپسند قبلہ اول میں داخل ہونے کے بعد مسجد کے اندرونی اطراف میں گھومتے اور سیٹیا بجاتے رہے۔ یہودی شرپسند مراکشی دروازے سے داخلے کےبعد مسجد کے ’باب السلسلہ‘ سے باہر نکلتے رہے۔
اطلاعات کے مطابق صہیونی حکام نے علی الصباح مسجد اقصیٰ کا مراکشی دروازہ یہودیوں کی آمد روفت کے لیے کھول دیا گیا۔ یہ دروازہ مقامی وقت کے مطابق دن ساڑھے گیارہ بجے تک کھلا رکھا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اتوار کو علی الصباح ہی سے مسجد اقصیٰ کےتمام داخلی اور خارجی راستوں پر اسرائیلی فوج کے مسلح دستے تعینات تھے۔ یہودی آبادکاروں کی رہ نمائی کے لیے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرنے والوں میں یہودی ربی بھی شامل تھے جنہوں نے اجتماعی عبادات کی ادائی کے لیے "جبل ہیکل” میں آمد ورفت جاری رکھنے پر زور دیا۔ خیال رہے کہ یہودی مسجد اقصی کی تاریخ مسخ کرتے ہوئے اس کے لیے "جبل ہیکل” کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔