اگرآپ مشقت والے کسی پیشے سے وابستہ ہیں، یا آپ کے ذمہ بچوں کی تربیت کا کام ہے یا آپ کسی پروگرام کے لیے منصوبہ بندی کررہے ہیں، یا آپ ایک ایسے ماحول میں رہ رہے ہیں تیزی سے نقل وحرکت ہو رہی ہے تو عین ممکن ہے کہ آپ آس پاس کے افراد پر مشتعل ہوں یا ہفتے میں آپ کو ایک آدھ بار ڈیریشن کا طعنہ سننے کو ملے۔
اگر ایسا ہی کچھ ہو تو مثبت کلمات اور الفاظ کا استعمال کریں تو آپ کی ڈیپریشن اور تناؤ میں کمی آسکتی ہے۔ نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ محض ڈیپریشن کے شعور کا اظہار نفسیاتی مسائل کو کم نہیں کرتا’ڈیپریشن‘ کا ایک لفظ بھی آپ میں موجود کیمیائی مواد کو اچھال سکتا ہے۔ ایسے الفاظ سے الابنفرین، کوریٹزول اور دماغ تک اعصائی پیغامات کی منتقلی ہمیں ڈی پریشن کا شعور دلا سکتی ہے۔
ڈیپریشن کی صورت میں دل کی دھڑکن تیز اور سانس کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔بلند فشار خون کی شکایت، مناسب سوچ بچار میں کی قدرت کم ہوجاتی ہے۔ یہ تمام آثار ڈی پریشن ہے اور ان کا حل زبان کی شیرینی میں مضمر ہے۔