اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے ممتاز فلسطینی مذہبی اور مزاحمتی رہ نما الشیخ باجس نخلہ کی انتظامی حراست میں تین ماہ کی توسیع کی ہے۔ وہ اس سے قبل چار ماہ کے لیے انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شمالہ رام اللہ کے علاقے الجلزون کیمپ سے تعلق رکھنے والے باجس نخلہ کی چار ماہ کی انتظامی حراست ختم ہونے ایک روز بقل ان کی مدت حراست میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی ہے۔
خیال رہے کہ باجس نخلہ رام اللہ کے علاقے کے اہم مذہبی شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ وہ18 سال تک اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔ قید کا زیادہ عرصہ انتظامی حراست پر مشتمل ہے۔ انہیں سنہ 1993ء میں فلسطین سے بے دخل کیا تھا۔
اسیر رہ نما کی اہلیہ نے بتایا کہ اس کے شوہر کو سنہ 1992ء میں ایک سال کے لیے لبنان کے مرج الزھور کے علاقے میں بے دخل کردیا گیا تھا۔ وہ اٹھا سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹ چکے ہیں جس میں آدھی سے زاید قید انتظامی حراست پر مشتمل ہے۔ انہیں مسلسل 39 ماہ تک انتظامی قید میں رکھا گیا تھا۔