اسپین کے شہر بارسلونا کی شہری حکومت نے اسرائیل کا تمام شعبوں میں بائیکاٹ کرتے ہوئے صہیونی ریاست پر اقتصادی پابندی عاید کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز بارسلونا بلدیہ کے زیراہتمام اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ اورتل ابیب پر پابندیوں سے متعلق رائے شماری کی گئی۔
رائے شماری کے دوران بلدیہ کے ارکان کی اکثریت نے اسرائیل کے بائیکاٹ کے حق میں رائے دی۔ یہ بائیکاٹ انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے اپیل کےبعد کیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد بارسلونا بلدیہ مستقبل میں ایسی کسی تنظیم یا کمپنی کے ساتھ معاہدہ نہیں کرے گی جو اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کا تعلق رکھتی ہو۔
اس کے علاوہ بارسلونا بلدیہ نے ایک نئی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو بیرون ملک سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کی مختلف ملکوں میں سرمایہ کاری کی تفصیلات جمع کرے گی۔
خیال رہے کہ بارسلونا سنہ 2005ء میں فلسطینیوں کی آزادی کے لیے جاری پرامن جدو جہد کو تسلیم کرچکا ہے۔ بارسلونا نے واضح کیا ہے کہ اس کا ’نسل پرستی‘ اور آبادیاتی ظالمانہ نظام ’اپارتھائیڈ‘ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ اسرائیل اس وقت فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ پالیسیوں پرعمل پیرا ہے اور وہ فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے انحراف کررہا ہے۔
بارسلونا بلدیہ کی آبادی 17 لاکھ سے زیادہ ہے۔ یہ اسپین کا پہلا شہر نہیں جس نے اسرائیل کا بائیکاٹ کیا ہے۔ اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے والے اسپینی شہروں کی تعداد 70 ہوچکی ہے۔ اسرائیل کے بائیکاٹ کی حمایت کرنے والی اسپینی سیاسی جماعتوں میں بارسلونا جنرل پارٹی، پیپلز الائنس، سوشلسٹ الکتلانی، ری پبلیکن اور دیگر جماعتیں شامل ہیں۔ یہ تمام جماعتیں بارسلونا بلدیہ میں اکثریت رکھتی ہیں۔