کل بدھ کو اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں درجنوں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پردھاوا بولا اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ اطلاعات کے مطابق قبلہ اول میں داخل ہونے والے آباد کارں میں نام نہاد اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ کےاہلکار بھی شامل تھے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی پولیس نے یہودی آباد کاروں کے لیے مسجد اقصیٰ کا مراکشی دروازہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے سے گیارہ بجے تک کھلا رکھا۔ اس دوران 39 یہودی انتہا پسند مسجد میں داخل ہوئے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔ یہودی آبادکاروں کے علاوہ اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ کے اہلکاروں کا ایک گروپ بھی مسجد میں داخل ہوا۔
خیال رہےکہ گذشتہ اتوار کو ایک ہی روز میں 533 یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔ جب کہ یہودیوں کےمذہبی تہوار’ایسٹر‘ کی تقریبات کی آڑ میں ایک ہفتے کے دوران 1200 یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بدھ کوعلی الصباح ہی سے مسجد اقصیٰ کےتمام داخلی اور خارجی راستوں پر اسرائیلی فوج کے مسلح دستے تعینات تھے۔ یہودی آبادکاروں کی رہ نمائی کے لیے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرنے والوں میں یہودی ربی بھی شامل تھے جنہوں نے اجتماعی عبادات کی ادائی کے لیے "جبل ہیکل” میں آمد ورفت جاری رکھنے پر زور دیا۔