اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے الزام عاید کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس امریکی ڈکٹیشن پر غزہ پر معاشی بحران مسلط کررہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ صدر محمود عباس کی طرف سے غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف تازہ انتقامی اقدامات اور غزہ پر سنگین معاشی پابندیاں عاید کرنے کی دھمکی کے پیھچے امریکا کا ہاتھ ہے۔ صدر محمود عباس امریکا کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل امریکی ’آقاؤں‘ کی خوش نودی کے لیے غزہ کےدو ملین عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی سازش کر رہے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی، شہداء و اسیران کے اہل خانہ اور جنگ میں زخمی ہونے والے شہریوں کے الاؤنس ختم کرنے کے پیچھے امریکا کے مطالبات ہیں۔
ابو مرزوق نے کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی کو مالی بحران کا سامنا ہے اور اس کے حل کے لیے ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کرنا چاہتی ہے تو صرف غزہ کی پٹی کے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کے بجائےتمام سرکاری ملازمین پر ایک ہی اصول لاگو کرے۔ فلسطینی اتھارٹی غزہ کے سرکاری ملازمین کو کل تنخواہوں کا صرف 18 فی صد ادا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوامی مسائل کے حل کی تمام ترذمہ داری وزیراعظم رامی الحمد اللہ اور ان کی کابینہ کی تھی۔ مگر جب انہوں نے اپنی ذمہ داری سے کما حقہ عہدہ برآ ہونے کے بجائے انتقامی سیاست کا راستہ اختیار کیا تو حماس کو انتظامی کمیٹی کو متحرک کرنا پڑا تھا۔ یہ کمیٹی بھی حماس نے اپنی مرضی سے نہیں بلکہ حکومت کے مشورے سے قائم کی تھی۔
انوہں نے مزید کہا کہ تحریک فتح کی طرف سے حماس پر بلا جواز تنقید اور الزام تراشی افسوسناک ہے۔ حماس کی جنگ فتح یا صدر محمود عباس کے خلاف نہیں بلکہ صہیونی قابض دشمن کے خلاف ہے۔