شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےوالے ادارے’فلسطین۔ شام ایکشن گروپ‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام کی سرکاری جیلوں میں 1183 فلسطینی پناہ گزین جبری پابند سلاسل کیے گئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق فلسطین میں ’یوم اسیران‘ کی مناسبت سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں ایکشن گروپ کا کہنا ہے کہ شام کی سرکاری جیلوں میں بارہ سو کے قریب فلسطینی پناہ گزین قید وبند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ انہیں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں سے بھی بدتر حالات کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایکشن گروپ نے شام کی جیلوں میں گیارہ سو تراسی فلسطینیوں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ ان قیدیوں کو غیرانسانی سلوک کا سامنا ہے۔
اسدی فوج کی جانب سے وحشیانہ تشدد اور اذیتوں کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی پناہ گزین دوران حراست شہید ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شامی فوج بے گناہ فلسطینی پناہ گزینوں کو جبرا اٹھا کر غائب کردیتی ہے۔ سیکڑوں فلسطینی پناہ گزین مرد اور عورتیں اب بھی لا پتا ہیں اور ان کے زندہ یا مردہ کوئی پتا نہیں چل سکا ہے۔
کریک ڈاؤن میں گھروں، ریلیوں اور چیک پوسٹوں سے غائب کیے گئے فلسطینیوں کے لواحقین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شام کی سرکاری جیلوں میں انہیں تلاش کرنے کی بہتیری کوششیں کی ہیں مگر اسد رجیم کے عدم تعاون کی وجہ سے ان اسیران تک رسائی نہیں ہوسکی۔
کئی فلسطینی قیدیوں کےزخموں سے چور جسد خاکی اسپتالوں سے اٹھا کر باہر پھینکے گئے۔
سرکاری جیلوں میں قید فلسطینیوں کو ان کے اقارب سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔ شامی فوج کی طرف سے فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کا سنگین محاصرہ جاری ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی مہاجر کیمپ بھی کھلی جیلیں بن چکے ہیں۔ وہاں پرپناہ گزینوں کو پانی دستیاب ہے، خوراک اور نہ علاج کی کوئی سہولت انہیں میسر ہے۔ وہ انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق شام میں اب بھی چار لاکھ 50 ہزار فلسطینی پناہ گزین مقیم ہیں۔انمیں سے 95 فی صد کو فوری طبی امداد اور خوراک کی فراہمی کی ضرورت ہے۔