اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کی پٹی کےعوام پر معاشی بحران مسلط کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے رام اللہ اتھارٹٰی کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ کے دو ملین عوام کو اجتماعی سزا دینے کے خطرناک نتائج کو سامنے رکھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے فلسطین میں ’یوم اسیران‘ کی مناسبت سے طویل ترین ریڈیو نشریات کے لیے ریکارڈ کئے اپنے طویل پیغام میں کہا کہ فلسطینیوں میں تقسیم کے بیج بونے والے قوم کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔ ہم کسی فریق کی دھمکیوں اور گیڈر بھبکیوں سے خوف زدہ نہیں، غزہ کے عوام کے مسائل حکمت سے حل کرلیں گے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں صدر محمودعباس کے براہ راست حکم پر غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فی صد کمی کردی گئی تھی۔ اس کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی نے شہداء اور اسیران کے ورثاء اور جنگ میں زخمی ہونے والے شہریوں اور معذوروں کے گذارہ الاؤنس بھی روک لیے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام پر فلسطین کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
فلسطینی عوام کے غم وغصے میں اس وقت اور بھی اضافہ ہوگیا جب فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد چیف جسٹس محمود الھباش نے غزہ کو مسجد ضرار سے تبشیہ دیتے ہوئے غزہ کے خلاف سخت ترین اقدامات کا مطالبہ کیا۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف اسرائیلی زندانوں میں قید اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مشکلات کم کرنا نہیں بلکہ دشمن کی جیلوں سے آخری فلسطینی کو رہائی دلانا ہے۔ جب تک تمام فلسطینی اسرائیلی زندانوں سے آزاد نہیں ہوتے فلسطینی قوم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں دشمن کے فوجیوں کو جنگی قیدی بنانے والی مزاحمتی قیادت نے اسرائیل اور مغویوں کے اہل خانہ پر خوب دباؤ ڈالا ہے۔ یہ دباؤ اس نفسیاتی جنگ کا حصہ ہےجو فلسطینیوں پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی ہے۔
خالد مشعل نے کہا اسرائیلی فوج نے سنہ 2011ء کے معاہدہ احرار کے تحت رہا کیے گئے کئی فلسطینیوں کو دوبارہ حراست میں لے رکھا ہے۔ جب تک گیلاد شالیت کے بدلے میں رہائی پانے والوں کو اسرائیلی جیلوں سے نہیں نکالا جائے گا اس وقت تک اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کی کوئی ڈیل اس وقت تک نہیں کریں گے۔