ترکی کو پارلیمانی طرز حکومت کے بجائے صدارتی طرز حکومت میں تبدیل کرنے کے بارے میں فیصلے کے لیے ریفرینڈم میں ووٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن ملک کے پارلیمانی سسٹم کو ایگزیکٹو صدارت سے بدلنا چاہتے ہیں۔ آج کے ریفرینڈم کی منظوری کی صورت میں ایردوآن سنہ 2029 تک اپنے عہدے پر قائم رہیں گے۔
رجب طیب ایردوآن کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کو جدید طرز پر لانے میں مدد ملے گی۔ تاہم ان کے مخالفین کو خدشہ ہے کہ یہ آمریت کا باعث بن سکتی ہے۔
ترکی میں ہفتہ کے روز سیاست دانوں نے ریفرینڈم کے لیے ہونے والی مہم کے آخر روز ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی اپیلیں کیں۔
آج کے ریفرینڈم کے لیے 167000 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جہاں ساڑھے پانچ کروڑ ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ اس ریفرینڈم کے نتائج اتوار کی شام آنے کی توقع ہے۔
اگر ریفرینڈم کے نتائج صدر اردوگان کے حق میں گئے تو انھیں کابینہ کے وزرا، ڈگری جاری کرنے، سینیئر ججوں کے چناؤ اور پارلیمان کو برخاست کرنے کے وسیع اختیار حاصل ہو جائیں گے۔
ترکی کے صدر کا کہنا ہے کہ ملک کو درپیش سکیورٹی چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔