شنبه 16/نوامبر/2024

مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑمیں 223 یہودی مسجد اقصیٰ میں داخل

اتوار 16-اپریل-2017

اتوار کے روز اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں سیکڑوں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پردھاوا بولا اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ دوسری جانب اسرائیل کی انتہا پسند تنظیموں نے یہودی مذہبی تہوار کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ یہودیوں کو قبلہ اول میں لانے کی مہم جاری ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اتوار کو علی الصباح 35  سال سے کم عمر کے 223 یہودی مراکشی دروازے[باب المغاربہ] کے راستے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔  یہودی شرپسند قبلہ اول میں داخل ہونے کے بعد مسجد کے اندرونی اطراف میں گھومتے  اور سیٹیا بجاتے رہے۔

یہودی آباد کاروں کے یہ دھاوے ایک ایسے وقت میں جاری ہیں جب کہ دوسری جانب قبلہ اول کی جگہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کی پرچارک تنظیموں نے یہودیوں پر زور دیا ہے کہ وہ "ایسٹر” تہوار کے موقع پر زیادہ سے زیادہ تعداد میں "جبل ہیکل”[مسجد اقصیٰ] میں داخل ہو کرمذہبی رسومات ادا کریں۔

اطلاعات کے مطابق صہیونی حکام نے علی الصباح مسجد اقصیٰ کا مراکشی دروازہ یہودیوں کی آمد روفت کے لیے کھول دیا گیا۔ یہ دروازہ مقامی وقت کے مطابق دن ساڑھے گیارہ بجے تک کھلا رکھا گیا۔

یہودی آباد کار مسجد میں گھسنے کے بعد باب الرحمۃ تک جا پہنچے جہاں فلسطینی محافظوں اور یہودی شرپسندوں کے درمیان کھینچا تانی بھی ہوئی۔ تاہم فلسطینی محافظ یہودیوں کو وہاں سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اتوار کو علی الصباح ہی سے مسجد اقصیٰ کےتمام داخلی اور خارجی راستوں پر اسرائیلی فوج کے مسلح دستے تعینات تھے۔ یہودی آبادکاروں کی رہ نمائی کے لیے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرنے والوں میں یہودی ربی بھی شامل تھے جنہوں نے اجتماعی عبادات کی ادائی کے لیے "جبل ہیکل” میں آمد ورفت جاری رکھنے  پر زور دیا۔ خیال رہے کہ یہودی مسجد اقصی کی تاریخ مسخ کرتے ہوئے اس کے لیے "جبل ہیکل” کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔

مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کے پرچارک انتہا پسند گروپوں میں "امناء جبل ہیکل” نامی گروپ سب سے نمایاں ہے اور اسی گروپ کی جانب سے یہودیوں کو اکثر مسجد اقصیٰ میں اجتماعی عبادات کی ادائی کے لیے بلایا جاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی