اسرائیلی سپریم کورٹ کے حکم پرفلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں فلسطینیوں کی نجی اراضی پربنائی گئی’عمونا‘ یہودی کالونی خالی کرانے کے باوجود حکومت اس کالونی کے مکانات مسمار کرنے سے گریز کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عدالتی حکم کے مطابق صہیونی حکومت نے عمونا یہودی کالونی خالی تو کردی مگرصہیونی انتظامیہ اس کالونی کا قبضہ چھوڑنے میں حیلوں بہانوں سے کام لے رہی ہے۔
’عمونا‘ نامی یہودی کالونی کو اسرائیلی حکومت نے عدالتی حکم کے بعد دوماہ پہلے خالی کرالیا تھا۔ اس کالونی میں آباد کیے گئے یہودیوں کو غرب اردن کے دوسرے مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ کالونی خالی کرنے کے اس کا ملبہ ہٹایا جائے اور اس کی اراضی فلسطینی مالکان کے حوالے کی جائے۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری میں اسرائیلی انتظامیہ نے عمونا کالونی کے صرف 14 موبائل گھر دوسری یہودی کالونیوں میں منتقل کیے تھے۔ صہیونی عدالت نے عمونا کے علاوہ عوفرا نامی یہودی کالونی کو بھی خالی کرنے کا حکم دیا ہے مگر قابض حکومت عدالتی فیصلے کو مسلسل نظرانداز کررہی ہے۔
خیال رہے کہ ’عمونا‘ نامی یہودی کالونی سنہ2001ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ کالونیوں فلسطینیوں کی نجی اراضی پر تعمیر کیے جانے باعث اسرائیل سپریم کورٹ نے اسے خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ صہیونی حکومت نے ابھی تک یہ کالونی مکمل طور پرخالی بھی نہیں کی اور اس کی جگہ ایک نئی بستی بسانے کی منظوری دی گئی ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے غرب اردن کے نابلس شہر میں977 دونم رقبے پر نئی یہودی کالونی کے قیام کی منظوری دی گئی تھی۔