اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے اور قونصل خانے پرحملہ کرنے والے چند سرپھرے عناصرتھے جن کی وجہ سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ تہران ریاض کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کے لیے کوشاں ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان خوش گوار تعلقات کے قیام کا خواہاں ہے۔
سرکاری خبر رسان ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق ایک بیان میں ایرانی صدر نے کہا کہ ایرانی حجاج کرام کو فریضہ حج کی ادائی کی اجازت ملنے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ تعلقات کے قیام کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ ایران ریاض کے ساتھ دوستانہ اور باہمی احترام پرمبنی برادرانہ تعلقات کے قیام کا خواہاں ہے۔
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ پڑوسی ملکوں کے ساتھ خوش گوار تعلقات کے قیام کی کوشش کی۔ ہم اب بھی سعودی عرب کے ساتھ دوستانہ مراسم قائم کرنا چاہتے ہیں۔ دوستانہ تعلقات کے قیام کے لیے دونوں ملکوں کو لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پرچند سرپھرے عناصر نے حملہ کیا۔ ریاست کے تمام اداروں کی طرف سے ان عناصر کی مذمت کی گئی اور ان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے ایرانی حجاج کرام کو فریضہ حج کی ادائی کی اجازت دینا مثبت پیش رفت ہے۔ توقع ہے کہ حجاج اور معتمرین کی آمد ورفت ریاض اور تہران کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں معاون ہوگی۔
خیال رہے کہ اپریل 2016ء سے سعودی عرب اور ایران کےدرمیان سفارتی تعلقات معطل ہیں۔