فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل 1200 فلسطینی شہری متعدد امراض کا شکار ہیں۔ یہ تعداد کل اسیران کا 17 فی صد ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مرکز برائے امور اسیران کے شعبہ اطلاعات کے ڈائریکٹر ریاض الاشقر نے فلسطین میں یوم اسیران کی مناسبت سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینی حقیقی قتل عام کا سامنا کررہے ہیں۔ صہیونی انتظامیہ فلسطینی اسیران کے بنیادی حقوق کا قتل عام کررہی ہے۔
مریض فلسطینی صہیونی انتظامیہ کی انتقامی پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جنہیں بنیادی ادویات تک میسر نہیں ہیں۔ بعض مریضوں کی فوری سرجری کی ضرورت ہوتی ہے اور ڈاکٹر اس کی سفارش بھی کرتے ہیں مگر صہیونی انتظامیہ مریض اسیران کے آپریشن کو مسلسل ملتوی کرتی رہتی ہے یہاں تک کہ مرض اپنی تمام خطرناک حدیں پھلانگ جاتا ہے۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ فلسطینی اسیران کو نہ صرف بنیادی طبی سہولیات میسر نہیں بلکہ اسرائیلی زندانوں میں کیڑے مکوڑے ان کے ساتھی ہیں۔ صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہوتا۔ جہاں پانچ افراد کی گنجائش ہوتی ہے وہاں بیس بیس قیدیوں کو ٹھونسا جاتا ہے۔
فلسطینی انسانی حقوق کارکن نے بتایا کہ صہیونی زندانوں میں اس وقت 7000 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 17 فی صد مختلف خطرناک امراض میں مبتلا ہیں۔
ان میں اکیس فلسطینی سرطان کا شکار ہیں۔ سرطان کے مریضوں میں بسام السائح، یسری المصری، معتصم رداد شامل ہیں۔ 34 فلسطینی جسمانی طور پرمعذور یا نفسیاتی امراض کا شکار ہیں،25 اسیران امراض قلب اور جگر جبکہ 19 اسیراس وقت الرملہ اسپتال میں اسرائیلی فوج کی تحویل میں زیرعلاج ہیں۔