یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر اجتماعی دھاووں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ آج بدھ کو علی الصباح اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی اور یہودی ربیوں کی قیادت میں 224 یہودی قبلہ اول میں داخل ہوئے۔ انہوں نے مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہودی آباد کاروں کی قیادت دو انتہا پسند یہودی ربی موشے ویگلن اور یہودا عتصیونی کررہے تھے۔ دونوں انتہا پسند یہودی مذہبی لیڈر قبلہ اول کی جگہ ہیکل سلیمانی کے قیام کے پرزور حامی ہیں۔
مقامی فلسطینی ذرائع کے مطابق یہودی آباد کار ٹولیوں کی شکل میں مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر اسرائیلی پولیس کی جانب سے یہودیوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔
یہودی آبادکاروں کی بڑی تعداد ایک ایسے وقت میں قبلہ اول پر دھاوے بول رہی ہے جب فلسطین میں قابض یہودی ’ایسٹر‘ کی تقریبات منعقد کررہے ہیں۔
گذشتہ شام فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد نے نماز مغرب اور عشاء مسجد اقصیٰ میں ادا کی۔ مگر نماز فجر سے پہلے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کی آمد ورفت پر صہیونی پولیس نے پابندی عاید کردی تھی۔ فلسطینی شہریوں نے مسجد کے دروازوں کی بندش کے باعث سڑکوں پر با جماعت نماز ادا کی۔
ادھر قابض فوج نے بیت المقدس میں تلاشی کی کارروائیوں کے دوران پانچ فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ خیال رہے کہ ایسٹر کی تقریبات شروع ہونے کے بعد بیت المقدس سےدسیوں فلسطینیوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
اسی دوران قابض فوج نے بیت المقدس سے 15 شہریوں کی پندرہ روز سے 6 ماہ تک مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عاید کی گئی ہے۔
ادھر مقبوضہ بیت المقدس کے اہم مقامات پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ مسجد اقصیٰ کی طرف آنے والے راستوں، تمام داخلی دروازوں اور مرکزی مقامات پرفوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
صہیونی فوج کی جانب سے بیت المقدس کو ایسے وقت میں فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا گیا ہے جب اسرائیل میں یہودی ’ایسٹر‘ کا مذہبی تہوار منارہے ہیں۔
گذشتہ روز غرب اردن کے شہروں میں اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔ غزہ، غرب اردن ، غزہ، بیت المقدس اور شمالی فلسطین کےدرمیان رابطہ سڑکوں کو بند کردیا گیا۔ جس کے نتیجے میں فلسطینی شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ہیں۔