شدت پسند گروپ ’داعش’ کی سرکوبی کے لیے قائم بین الاقوامی فوجی اتحاد کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سنہ 2014ء کے بعد اتحادی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں 229 عام شہری بھی لقمہ اجل بنے ہیں۔
غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق مذکورہ اعدادو شمار میں 17مارچ 2017ء اور اس کے بعد عراق کے شہر موصل کے مغرب میں ہونے والی شہری ہلاکتیں شامل نہیں ہیں۔
امریکا کی قیادت میں قائم بین الاقوامی فوجی اتحاد کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ سنہ 2014ء کے بعد فروری کے آخر تک داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کے دوران 229 عام شہری بھی مارے گئے ہیں۔
اس عرصے میں عالمی فوجی اتحاد نے شام اور عراق میں داعش کے خلاف 42 ہزار 89 حملے کیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق اور شام میں فضائی حملوں کے 43 واقعات ایسے ہیں جن کی تحقیقات جاری ہیں۔ ان میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
قبل ازیں موصل کے گورنر نوفل حمادی نے کہا تھا کہ مغربی موصل کی نیوکالونی میں چند روز تک جاری رہنے والے آپریشن کے دوران 130 عام شہری مارے گئے تھے۔
گذشتہ منگل کو امریکی جنرل اسٹیفن ٹاؤنسنڈ نے مغربی موصل میں اتحادیوں کے حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ جس عمارت کے زمین بوس ہونےسے زیادہ جانی نقصان ہوا اس کے گرنے کے دیگر اسباب بھی ہوسکتے ہیں۔