شنبه 16/نوامبر/2024

فلسطینی ارکان پارلیمان کی گرفتاری، جمہوریت پرحملہ اور جنگی جرم قرار

پیر 3-اپریل-2017

فلسطینی مجلس قانون ساز کے ارکان، عرب اور یورپی رہ نماؤں نے صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی ارکان پارلیمان کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ فلسطینی ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاری سیاست پرڈاکہ اور فلسطینی جمہوریت دشمنی کے مترادف ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں فلسطینی ارکان پارلیمان کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی اور دوسرے ملکوں کے سیاسی رہ نماؤں نے اسرائیلی فوج کی کارروائیوں بالخصوص فلسطینی قانون ساز کونسل کے ارکان کی گرفتاریوں کو جمہوریت پرحملہ اور جنگی جرم سے تعبیر کیا ہے۔

’ فلسطینی ارکان پارلیمان کا اغواء،  فلسطینی سیاست اور جمہوریت پر شب خون‘ کےعنوان سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست ایک منظم منصوبے کے تحت فلسطینی ارکان پارلیمان کو زدو کوب کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے فلسطینی خاتون سیاست دان اور رکن اسمبلی سمیرہ الحلایقہ کی گرفتاری اور انہیں انتظامی حراست میں منتقل کرنے کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حماس رہ نما ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ رکن اسمبلی سمیرہ الحلایقہ کی گرفتاری اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ صہیونی ریاست کسی عالمی قانون کی پابند نہیں۔ وہ صرف طاقت کی زبان جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کو بہر صورت ختم ہونا ہے۔ فلسطینی قوم کو اپنی آزادی کے لیے جدو جہد جاری رکھنی چاہیے۔

ڈاکٹر محمود الزھار نے فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر عرب ممالک کی مجرمانہ خاموشی کی شددی مذمت کی اور کہا کہ فلسطین میں جمہوری اداروں اور ارکان پارلیمان پر اسرائیلی حملوں پر عرب ممالک کی خاموشی منافقت ہے۔

اس موقع پر تحریک فتح کے پارلیمانی بلاک کے رکن اشرف جمعہ نے کہا کہ صہیونی فوج نے 12 فلسطینی منتخب ارکان اسمبلی کو حراست میں لے رکھا ہے۔

رکن اسمبلی حسن خریشہ نے خطاب میں کہا کہ صہیونی ریاست نے فلسطینی پارلیمنٹ پر اس وقت سے یلغار شروع کی تھی جب سنہ2006ء میں فلسطین میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی