اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی خدمات کی یاد میں غزہ کی پٹی میں ایک یادگار قائم کی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں تاریخی یاد گار کے قیام کے موقع پر ایک پروقات تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں فلسطین کی سرکردہ قیادت اور سیاسی و عسکری رہ نماؤں نے شرکت کی۔
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے صہیونی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل فلسطینی بیماراسیران کے ساتھ برتے جانے والے لاپرواہی پر مبنی سلوک پر بھی روشنی ڈالی۔
اسیران کی یاد میں یاد گار کا قیام شمالی غزہ میں عمل میں لایا گیا۔ یاد گارکو اسرائیلی زندانوں میں دوران حراست شہید ہونے والے فلسطینی مجدی حماد کے نام موسوم کیا گیا۔ اس موقع پر اسرائیلی زاندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کے لواحقین بھی موجود تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ’واعد‘ نامی تنظیم کے چیئرمین توفیق ابو نعیم نے کہا کہ اسیران کے لیے یاد گار کا قیام اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی قوم قربانیاں دینے والے اپنے اسیر ہیروز، شہداء اور زخمیوں کو فراموش نہیں کرسکتی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حماس رہ نما اسماعیل ھنیہ نے کہ مازن فقہا کے قاتل سزا سے کسی صورت میں نہیں بچ سکیں گے۔ فلسطینی قوم اور مزاحمتی تنظیمیں جس موقف پر آج کھڑی ہیں مستقبل میں اسی موقف پرہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی ہے۔ اس کے نتائج جلد سامنے آئیں گے اور شہید حماس کمانڈر مازن فقہا کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس کے رہ نماؤں اور کارکنوں پر قاتلانہ حملے اسی دشمن کی سازش ہیں جس نے غزہ کی پٹی پر معاشی پابندیاں عاید کر رکھی ہیں۔ مگر فلسطینی قوم دشمن کی مسلط کردہ پابندیوں سے خوف زدہ اور کمزور نہیں ہوں گے۔ حماس فلسطینی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ دشمن کے خلاف کھلی جنگ میں بھرپور معاونت کرے گی۔
حماس رہ نما نے کہا کہ مازن فقہا کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے والے مجرم اس زمین پر زندہ نہیں رہ سکیں گے۔