اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یتزحاق ہرٹزوگ نے کہا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی امن مساعی کے لیے کوششوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پر ان کے خلاف پارلیمنٹ میں شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ارکان کنیسٹ کی بڑی تعداد نے نیتن یاھو پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حکومت تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ کنیسٹ [پارلیمنٹ] کے 61 منتخب ارکان نے نیتن یاھو کی پالیسیوں بالخصوص خطے میں قیام امن کے لیے اقدامات پر اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے یاھو کو اقتدار سے ہٹانے اور ان کی جگہ نئی حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
عبرانی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ہرٹزوگ نے کہا کہ عالمی سلامتی کونسل کی قرارداد کے باوجود نیتن یاھو اور ان کی حکومت فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ امن بات چیت بدستور معطل ہے اور ان تمام اقدامات کی وجہ سے اسرائیل کی عالمی سطح پر جگ ہنسائی اور بدنامی ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ نیتن یاھو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی حکومت کو بھی بیت المقدس اور غرب اردن میں یہودی آباد کاری کی حمایت پر قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس طرح اسرائیل عالمی تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔
ایک سول کے جواب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کنیسٹ کے 61 ارکان نے نیتن یاھو کو اقتدار سے ہٹا کرنئی کابینہ تشکیل دینے پر زور دیا ہے جو امن عمل کی بحالی اور عالمی برادری کے فیصلوں پرعمل درآمد کرتے ہوئے اسرائیل کو عالمی تنہائی سے باہر نکالنے میں اپنا کردار ادار کرے۔