فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں فلسطینی آبادی کے رہائشی مکانات اور دیگر املاک کو کئی طرح کے مکروہ حیلوں اور بہانوں سے مسمار کرنے کی صہیونی حکمت عملی کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں بھی فلسطینیوں کی املاک کو تباہ کرنے کی سازشیں جاری ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ فلسطینی قصبوں میں سڑکوں کی تعمیر کی آڑ میں فلسطینی شہریوں کے مکانات کی مسماری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
بیت المقدس میں قائم اسرائیلی بلدیہ نے بیت المقدس کے جبل المکبر قصبے میں ’شاہراہ امریکا‘ نامی ایک سڑک کی تعمیر کی آڑ میں فلسطینیوں کے مکانات کو مسمار کرنے کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔ مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ شاہراہ امریکا کے لیے جاری کھدائی سے جبل المکبر میں مقامی فلسطینی آبادی کے دسیوں مکانات پر خطرے کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔
مقامی فلسطینی مندوب اور قانون دان راید بشیر نے بتایا کہ ’شاہراہ امریکا‘ نامی منصوبے کے تحت جبل المکبر میں 32 میٹر چوڑی سڑک تعمیرکے لیے کھدائی شروع کی گئی ہے۔ نقشے کے مطابق اس سڑک کے راستے میں فلسطینیوں کے 57 مکانات آ رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران ہم نے اس سڑک کے نقشے میں آنے والے مکانات کی مسماری اگلے پانچ سال تک موخر کرانے کی منظوری لی ہے۔ ہم نے اسرائیلی بلدیہ سے کہا ہے کہ وہ سڑک کو 32 میٹر کے بجائے دو گنا کم کرتے ہوئے 12 میٹر تک رکھے تاکہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری سے بچا جاسکے۔
راید بشیر نے بتایا کہ اس وقت اسرائیلی بلدیہ شاہراہ امریکی منصوبے کے تحت 16 میٹر چوڑائی کے لیے کھدائی جاری ہے۔ یہ سڑک جبل المکبر سے عبرانی یونیورسٹی کے قریب کبسہ کے مقام سے ہوتے ہوئے معالیہ ادومیم یہودی کالونی تک پہنچائی جائے گی۔
فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ شاہراہ امریکا نامی منصوبے کا 90 فی صد فائدہ یہودی آباد کاروں اور 10 فی صد فلسطینیوں کو ہوگا۔