اسرائیلی حکام نے مقبوضہ فلسطینی شہر’حیفا‘ سے صہیونی ریاست کی بائیکاٹ کی عالمی تحریک ’BDS‘ کے ایک بانی رکن کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی پولیس نے حیفا شہر سے بائیکاٹ تحریک کے رکن عمر البرغوثی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’یسرائیل ھیوم‘ نے عمر البرغوثی کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ ان کی فلسطینی شہریوں بالخصوص رام اللہ میں املاک ہیں۔ ان کی جیولری کی دکانیں، ٹیکنالوجی کےآلاتاور دیگر اشیاء کی دکانیں ہیں۔ ان کی سالانہ آمد 7 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق ’البرغوثی‘ اسرائیل کے خلاف جاری عالمی بائیکاٹ تحریک کے بانیوں میں شامل ہیں۔ وہ اب تک فلسطین اور بیرون ملک جامعات میں اسرائیلی بائیکاٹ کی حمایت میں لیکچر بھی دے چکے ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ شہر عکا سے تعلق رکھنے والی ایک مسلمان خاتون سے شادی کی ہے۔ تاہم انہوں نے سنہ 1997ء میں اسرائیل کی شہریت حاصل کی تھی۔
اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمر البرغوثی کی گرفتاری ٹیکس کی عدم ادائی کے باعث عمل میں لائی گئی ہے۔ وہ لاکھوں ڈالر کا ٹیکس چوری کرچکے ہیں۔ تاہم ان کی گرفتاری نے کئی سوالات بھی جنم دیے ہیں۔ بالخصوص ان کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب حال ہی میں اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک نیا مسودہ قانون منظور کیا ہے جس میں بائیکاٹ تحریک میں شامل کارکنان کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روکنے کی اجازت دی ہے۔ اس کے علاوہ بائیکاٹ تحریک کا کوئی بھی کارکن صہیونی ریاست میں داخل ہونے پر گرفتار کیا جا سکتا ہے۔