چهارشنبه 30/آوریل/2025

محمود عباس کی آمریت قومی مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ ہے:بردویل

جمعہ 17-مارچ-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سینیر رہ نما اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے آمرانہ فیصلے قومی مفاہمت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر عباس کے فیصلوں کے نتیجے میں قومی مفاہمت کے حوالے سے طے پائے تمام معاہدے ناکام ہوئے۔ مصالحت کے حوالے سے جن نکات پر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوا تھا ان پربھی عمل درآمد نہیں کیا جاسکا ہے۔

ڈاکٹر بردویل نے ان خیالات کا اظہار ’مرکزاطلاعات فلسطین‘ کے عربی سیکشن کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے قومی حکومت کے متوازی حکومت قائم نہیں کی تاہم حماس فلسطینی مجلس قانون ساز کو ملک کا سب سے بڑا اور ذمہ دار قانون ساز ادارہ قرار دیتے ہوئے آئین سازی کا فورم اسی کو تسلیم کرتی ہے۔ حکومت کی طرف سے غزہ کی پٹی کے عوام کے مسائل کے حل کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اگر حکومت اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں کوتاہی کا مظاہرہ کرتی ہے کہ حماس اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے میں سستی نہیں کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر بردویل نے کہا کہ حماس اور تحریک فتح کے درمیان قومی مفاہمت کے حوالے سے کئی اہم نکات پر اتفاق رائے طے پا گیا تھا مگر صدر محمود عباس کی ڈکٹیٹرشپ نے اس میں کامیاب نہیں ہونے دیا۔

غزہ میں ساحلی کیمپ معاہدہ قومی اتفاق رائے کی بہترین مثال تھی۔ اسی اتفاق سے فلسطین میں قومی اتفاق رائے سے حکومت تشکیل دی گئی مگر تنظیم آزادی فلسطین کی تشکیل نو کے لیے حکومت کا اجلاس نہیں ہونے دیا گیا۔ غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کو تسلیم کیا گیا اور نہ ہی غزہ میں بجلی کے بحران کے حل کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش کی گئی۔

ڈاکٹر بردویل نے اپنے انٹرویو میں فلسطین کی موجودہ صورت حال، مصر کے ساتھ تعلقات، تحریک انتفاضہ القدس اور دیگر اہم قومی اور علاقائی امور پرسیر حاصل گفتگو کی۔ ان کا تفصیلی انٹرویو اردو قارئین کی خدمت میں جلد پیش کیا جائے گا۔

مختصر لنک:

کاپی